(ایجنسیز)
امریکی صدر اوباما کی شام کے خلاف نئی حکمت عملی کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا بشارالاسد رجیم کی عوام پر بمباری روکنے کیلیے سائبر ٹیکنالوجی بروئے کار لائے گا۔
سائبر ٹیکنالوجی کے استعمال سے امریکا شام میں فوجی مداخلت کیے بغیر بشارالاسد کی فوجی قوت پر اثر انداز ہو سکے گا۔ اس آپشن کے استعمال سے ایک جانب اخراجات کم اٹھیں گے اور دوسری جانب جانی نقصان کم ہوگا۔
صدر اوباما کے سلامتی اور فوج سے متعلق مشیران نے اسی ہفتے کے دوران اس آپشن کو قبول کیا ہے۔ واضح رہے 2011 میں امریکا نے جوابی کارروائیوں کے خوف سے یہ آپشن قبول نہیں کی تھی۔ تاہم امریکا کی قومی سلامتی کے ادارے کی ترجمان کیٹلین ہیڈن نے اس بارے میں کچھ بتانے سے
معذرت کر لی ہے۔
ترجمان نے امریکی سلامتی سے متعلق ایک سوال پر کہا '' ہم آلات کی رینج کے بارے میں واضح ہیں کہ ہم ان سے کس طرح اور کہاں تک امریکی سلامتی میں مدد لے سکتے ہیں۔'' ہیڈن کا یہ بھی کہنا ہے '' صدر نے ایک خفیہ صدارتی حکمنامے پر دستخط کیے تھے ، یہ حکمنامہ سائبر آپرشنز سے متعلق تھا۔''
کیٹلین ہیڈن نے شامی مسئلے کے حوالے سے کہا '' یہ سیاسی طریقے کے بغیر حل نہیں ہو گا، ہم اس کیلیے کام کر رہے ہیں لیکن امریکا کو مشرق وسطی کے اس خونی تصادم میں ڈالنا نہیں چاہتے ہیں۔''
واضح رہے امریکی دفتر خارجہ کے ذمہ دار حالیہ دنوں میں بشار رجیم پر دباو بڑھانے کا پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں۔ کیونکہ امریکی ذمہ دار سمجھتے ہیں کی شام اس مسئلے کے حل کیلیے سنجیدہ نہیں بلکہ محض وقت گذاری کر رہا ہے۔